کفرِ یزید کے بارے میں امام اعظم ابوحنیفہؒ کے سکوت حوالے سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا تحقیقی مؤقف
علم کو جامد سمجھنے والے اور تحقیق کی باریکیوں سے ناآشنا لوگ جب کسی صاحبِ علم کے مؤقف میں تبدیلی دیکھتے ہیں تو فوراً شور مچاتے ہیں کہ "یہ تو جھوٹا ہے، پہلے کچھ اور کہا تھا، اب کچھ اور کہہ دیا"۔ وہ یہ نہیں جانتے کہ اہلِ تحقیق کے نزدیک مؤقف کی تبدیلی کوئی عیب نہیں، بلکہ علمی دیانت اور عظمت کی دلیل ہوتی ہے۔
ایسا ہی معاملہ کفرِ یزید کے بارے میں امام اعظم ابو حنیفہؒ کی طرف منسوب قول کے حوالے سے پیش آیا۔ چند سال قبل شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ایک خطاب میں اہلِ علم میں رائج ایک روایت بیان کی تھی کہ امام اعظمؒ نے یزید کے کفر پر سکوت اختیار کیا۔ مگر اس کے بعد انہوں نے کئی سال تک اس موضوع پر گہرائی سے تحقیق جاری رکھی۔ نتیجے میں وہ اس حتمی نتیجے پر پہنچے کہ امام اعظمؒ کی طرف منسوب یہ سکوت کا قول کسی مستند ماخذ سے ثابت نہیں۔ چنانچہ انہوں نے علمی مجالس اور خطابات میں بلاجھجک اپنا نیا مؤقف پیش کر دیا۔
یہ دونوں اقتباسات شیخ الاسلام کے دو مختلف ادوار کے خطابات سے لیے گئے ہیں۔ بعد والا خطاب سننے سے واضح ہوتا ہے کہ یہ مؤقف تبدیلی کسی وقتی سوچ کا نتیجہ نہیں، بلکہ برسوں کی تحقیق اور مستند دلائل پر مبنی ہے۔
یاد رہے، علم جامد نہیں ہوتا، بلکہ تحقیق کے ساتھ ارتقاء پذیر رہتا ہے۔ جب کسی محقق کے سامنے نئے دلائل آتے ہیں تو وہ حق کے ساتھ کھڑا ہونے کے لیے اپنے سابقہ مؤقف کو بدلنے میں عار محسوس نہیں کرتا۔ یہی علمی دیانت ہے۔
افسوس کہ بعض لوگ جنہوں نے مخالفت کو زندگی کا مقصد بنا لیا ہے، وہ ایسے کلپس کو سیاق و سباق سے کاٹ کر پھیلاتے رہتے ہیں تاکہ عوام کو گمراہ کیا جا سکے۔